جنیوا(مانیٹرنگ ڈیسک) عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کی ایک تازہ ترین تحقیق میں انکشاف ہوا ہے کہ برطانیہ میں لڑکیاں لڑکوں کے مقابلے میں زیادہ تمباکو نوشی اور ویپنگ کرتی ہیں۔اپنی نوعیت کی ایک بڑی تحقیق میں ڈبلیو ایچ او نے 44 ممالک سے تعلق رکھنے والے 11، 13 اور 15 سال کے 2 لاکھ 80 ہزار بچوں کے ڈیٹا کا معائنہ کیا۔ تحقیق میں ان بچوں سے ان کی تمباکو نوشی، ویپنگ اور الکوحل کے استعمال کے متعلق پوچھا۔مطالعے میں معلوم ہوا کہ برطانیہ میں لڑکیاں لڑکوں کے مقابلے میں زیادہ تمباکو نوشی، شراب نوشی اور ویپنگ کرتی ہیں اور ویپنگ نے بچوں میں بطور خطرناک سرگرمی تمباکو نوشی کی جگہ لے لی ہے۔تحقیق میں یہ بات بھی سامنے آئی کہ انگلینڈ اور اسکاٹ لینڈ میں 15 سال کی عمر تک 40 فی صد لڑکیوں نے ویپ کا استعمال کر چکی تھیں جو عددی اعتبار سے فرانس، آسٹریا، جرمنی، البانیہ، اسپین، کینیڈا اور ناروے جیسے دیگر ترقی یافتہ ممالک سے زیادہ ہے۔تحقیق میں یہ بھی معلوم ہوا کہ برطانیہ میں دیگر ممالک کے مقابلے میں کم عمر بچوں میں ویپنگ کا مسئلہ زیادہ پایا گیا، جس میں لڑکیوں کی شرح زیادہ دیکھی گئی۔ڈبلیو ایچ او کے ریجنل ڈائریکٹر فار یورپ ڈاکٹر ہانس کلیوج کا کہنا تھا کہ بچوں میں نقصان دہ اشیاء کا استعمال عوامی صحت کو لاحق سنگین خطرہ ہے۔