ٹوکیو(مانیٹرنگ ڈیسک) ایک نئی تحقیق سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ اسپتال میں داخل خواتین کے مرنے کا امکان اس وقت کم ہوجاتا ہے جب ان کی ڈاکٹر خود بھی ایک خاتون ہوں۔میڈیا رپورٹس کے مطابق علاج کرنے والے ڈاکٹروں اور 65 سال اور اس زائد عمر کے مریضوں کا مطالعہ کیا گیا جو کہ اینالز آف انٹرنل میڈیسن میں شائع ہوا ہے۔مطالعے میں یہ بات سامنے آئی کہ 65 سال اور اس سے زیادہ عمر کی 8.15 فیصد خواتین 30 دن کے اندر وفات پاگئیں جبکہ جبکہ مرد ڈاکٹروں سے علاج کرانے والی خواتین کے مرنے کی تعداد 8.38 فیصد تھی۔مطالعے کے مصنف اور ٹوکیو یونیورسٹی میں سینئر اسسٹنٹ پروفیسر، اتسوشی میاواکی کا کہنا تھا کہ اگرچہ دونوں گروپوں کے درمیان فرق بہت چھوٹا لگتا ہے لیکن اگر خواتین ڈاکٹرز معمول سے زیادہ دستیاب ہوں تو یہ فرق مٹ سکتا ہے اور ہر سال 5000 خواتین کی زندگیاں بچائی جاسکتی ہیں۔پروفیسر نے مزید کہا کہ یہ حالیہ تحقیق اس بات کو واضح نہیں کرپائی ہے کہ ایسا کیوں ہوتا ہے تاہم ماضی میں ہوئے دیگر مطالعات سے پتہ چلتا ہے کہ جب مرد ڈاکٹرز علاج کرتے ہیں تو خواتین کو غلط فہمی اور تعصب کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔اس مطالعہ میں 2016 سے 2019 تک اسپتال میں داخل 800,000 مرد اور خواتین کو شامل کیا گیا۔ اس میں پایا گیا کہ اسپتال میں داخل مردوں کے علاج اور اس کے نتائج پر ڈاکٹروں کی جنس کا کوئی خطر خواہ اثر نہیں پڑا جبکہ خواتین کے کیس میں ایسا نہیں تھا۔